Sunday, 19 February 2017

بیمار کی تیمارداری میں شفا کا کردار


  تحقیق و تحریر :  رمشا شیراز ۱۵ فروری ۲۰۱۷      
! محترم قارئین

یہ امریکہ ہے اس کی ایک ریاست کا نام ‘‘ٹیکساس’’ ہے سابق صدر بُش یہیں کے رہنے والے تھے اس ریا ست کے حکومتی صدر مقام کا نام ‘‘ڈونلڈ ٹرم’’ ہے یہاں ٹیکساس یو نیورسٹی میں ایک طبعہ شعبہ ہے یہاں ایک طا لبہ جس کا نام ‘‘زکویا’’ہے اس نے پی ایچ ڈی اس ریسرچ پر کی ہے کہہ جن مریضوں کی سماجی حمایت زیادہ ہو تی ہے تیمارداری ہو تی ہے عیا دت اور بیمار پر سی ہو تی ہے حوصلہ مند باتیں اور رب کریم کے حضور دعائیں ہو تی ہیں وہ مریض جلد صحت یاب ہو تے ہیں طویل سر سے اور ریسرچ سے یہ حقیقت سامنے آئی کہ جن مریضوں کو عیادت اور دعاؤں کی نعمتیں میسر نہیں ہو تیں وہ شفا یا بی میں لمبا عرصہ لیتے ہیں مذکو رہ ریسرچ کے سامنےآنے پر ہم نے اللہ کے  رسول حضرت محمد ﷺ کی سیرت کی روشنی میں عیادت اور دعاؤں کو دیکھا تو صورتحال اس طرح سامنےآئی کہ دعا اور عیادت بیما ری کے لئے ایک تیر ہے۔


یتر سیدھا اپنے نشانے پر لگے تو ‘‘ تیر بہدف’’ کہتے ہیں یعنی اپنے ہدف یا نشانے پر تیر جائیگا لیکن یاد رہے ! اللہ کریم پر جس قدر ایمان اور توقل مضبوط ہو گا اسی قدر دعائیہ نسخے کا نشانہ درست ہو گا اس لئے کہ نشانے پر لگا نے والا اللہ ہے ۔

حضرت عبد اللہ بن عباس ؓ سے روایت ہے کہ اللہ کے رسول ﷺنے فرمایا
جس شخص کی مو ت کا وقت ابھی نہیں آیا اس بیمار کی جو شخص عیادت کرے اور یہ دعا سات بار پڑھے تو اللہ تعالیٰ اس بیما ر کو اس مرض سے تندرستی دے دیں گے

تر جمہ
میں عظمت والا اللہ اور عالیشان عرش کے رب ست درخواست کرتا ہوں کہ وہ مولا کریم آپ کو شفا عطا فرما دے (ابو داؤد3106 ، ترمذی 2083)

آپ اپنے مریض کے لئے جو تحا ئف لے کر جا رہے ہیں وہ بھی دیجئے اور حضور ﷺ کی بتا ئی ہو ئی دعاؤں کے تحائف سے بھی اپنے مریض کو محروم نہ کیجئے اصل تحفہ یہی ہے جو حضور ﷺ کا بتا یا ہوا اور دیا ہوا ہے ۔

تیمارداری کر نے والو! خوش ہو جاؤ آپ جب مریض کی طرف چلتے ہیں پھر اس کے پاس بیٹھ کر باتیں کر تے ہیں دعائیں دیتے ہیں حوصلہ بڑھا تے ہیں تو ایسے  تیماردار کے لئے حضرت ابو ہریرہ ؓ روایت کر تے ہیں کہ رسول ﷺ نے فرما یا
کہ جوکسی بیمار کی تیمارداری کر تا ہے اس کےلئے آسمان سے آواز دینے والا (ایک فرشتہ) آواز دے کر تیمار دار کو مخاطب کر کے کہتا ہے تم نفیس آدمی ہو ، تمھا را  چل کر (مریض کے پاس ) آنا بھی بہت عمدہ (عمل) ہے اے تیمارداری کر نے والے ! تمھیں کیا بتلاؤں تم نے تو جنت میں محل حاصل کر لیا ہے (ابن ماجہ1443)

اللہ رب العزت کی شان کتنی  نرالی ہے کہ صرف بیمار کی تیمارداری کر نے والے کے لئے کتنا اجروثواب لکھ دیا ہے جنت میں محل کی خوشخبری سُنادی ہے سبحان اللہ تو زمین پر جو فرشتے ہیں اُن کا منظر حضرت علی ؓ بتا تے ہیں کہ حضرت حسن ؓ بیمار ہو گئے تو حضرت ابو موسیٰ اشعری ؓ عیادت کو آئے اس موقع پر حضرت علی ؓ نے اللہ رسول ﷺ کا فرمان سنا تے ہو ئے کہا کہ میں نے اللہ کے رسول ﷺ کو فرما تے ہوا سنا ہے کہ ! جب کو ئی شخص اپنے مسلمان بھائی کی عیادت کے لئے چلتا ہو تو وہ مریض کے پاس بیٹھنے تک جنت کے باغ میں چلتا رہتا ہے جب بیٹھ جا تا ہے تو غمرتہُ الرحمۃ اسے اللہ کی رحمت اپنے سائے میں لے لیتی ہے اگر وہ صبح کو عیادت کے لئے نکلتا ہے تو70ہزار فرشتے اس کے لئے شام تک مغفرت و رحمت کی دعا کر تے رہتے ہیں اور اگر شام کو عیادت کے لئے نکلے تو صبح تک70ہزار فرشتے مغفرت و رحمت کی دعا کر تے ہیں (مسند احمد 612 ، ابوداؤد3099)

حضرت جابر ؓ کہتے ہیں کہ اللہ کے رسول ﷺ نے فرمایا
جو شخص بیمار کی بیمار پرسی کے لئے چلتا ہے تو جوں جوں آگے بڑھتا ہے اللہ کی رحمت میں آگے بڑھتا چلا جا تا ہے اور جب بیمار کے پاس بیٹھ جا تا ہے تو پھر اللہ کی رحمت میں غو طے لگا نا شروع کر دیتا ہے(مسنداحمد 14310)
اللہ رب العزت کی رحمت کے اس قدر رنگ ہیں  کہ شمار نہیں کئے جا سکتے جو بھی مریض کے پاس بیٹھتا ہے مر نے کے بعد اللہ کی رحمتوں کے نظارے کریگا اور وہ نظارے نہ کسی آنکھ نے دیکھے ہیں نہ کان نے سُنے ہیں ، نہ زبان نے بیان کئے ہیں

بس دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ ہم سب کو عیادت کی تو فیق عطا فرما ئے کو ئی قریبی اور دینی لحاظ سے نیک شخصیت ہو تو بار بار جا نے کی تو فیق دے جیسا کہ حضرت معاذ ؓ اُن کی عیادت کو بار بار تشریف لے جا تے تھے (بخاری463 ، ابو داؤد3101)
تیمار داری جسے بیمار پر سی اور عیادت کہا جاتا ہے اس کے بارے میں اللہ کے رسول ﷺحکم دیتے ہیں !

ترجمہ     بیمار کی عیادت کرتے رہا کرو
بیمار کی عیادت کا حکم کیوں ہے اس کا سبب بھی حضور ﷺ نے بتا یا کہ
تزکر کم الاٰخرۃ    (عیادت کر نا) تم لو گوں کو آخرت یا دکرائیگا    (الادب ا،فرد للبخاری518)

اللہ کے رسول ﷺ  ارشاد فر ماتے ہیں کہ
‘‘پانچ اعمال ایسے ہیں کہ جس شخص نے ان پانچ اعمال کو ایک دن میں کر لیا ، اللہ نے ایسے شخص کو جنت والوں میں لکھ دیا ’’
اُ ن پانچ اعمال میں
۱۔  پہلا عمل  
بیمار کی عیادت ہے
۲۔دوسرا عمل
جنا زے میں حاضر ہونا
۳۔   تیسرا عمل
اس دن کا روزہ رکھنا
۴۔ چوتھا عمل
جمعہ کی ادائیگی کے لئے جا نا
۵۔ پانچواں عمل
غلام کی آزادی ہے    
(سلسلۃ الصحیحۃ  1023)

ایک دن میں مذکو رہ پانچ اعمال کر نے کا خوبصورت اتفاق ہو جائے تو ایسے شخص کا نام جنت کے باسیوں میں اللہ تعالیٰ لکھ دیگا یاد رہے !  یاد رہے ان عمل میں پہلا عمل بیمار کی عیادت ہے
اللہ رب العزت ہم کو تو فیق دیں کہ ہم بیمار لو گوں کی تیمارداری کریں اور اپنے لیے بہت سی نیکیوں کو اکھٹا کر کے اپنے نامہ اعمال میں لکھوالیں شاید یہی عمل ہما ری نجات کا باعث بن  سکیں  ۔   انشاء اللہ عزوجل
Source: alifseye.com

No comments:

Post a Comment

Popular Posts